یاد رفتگاں
تحریک پاکستان اور بھیرہ کی شخصیات۔۔
قائد اعظم محمد علی جناح رح کی قیادت میں تحریک پاکستان برصغیر کے چھوٹے بڑے شہروں میں متحرک تھی ہر جگہ ہر طبقہ کے لوگ مسلم لیگ کا ساتھ دے رہے تھے ۔حضرت بگوی اپنی تقاریر اور جریدہ شمس الاسلام بھیرہ میں قائد اعظم محمد علی جناح رح کے وژن کو عوام تک پہنچا رہے تھے ۔کیا شہر کیا دیہات پر جگہ آپ کا موضوع پاکستان کا قیام ہوتا۔ بریگیڈیر ظفر اقبال اپنی کتاب ” یادوں کی دھنک ” میں حضرت بگوی کے ساتھ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے راہنما سرگودھا اور قصبات میں عوام کو تحریک پاکستان کیلئے متحرک کرنے کا ذکر کرتے ہیں ۔ ۔بدقسمتی سے بھیرہ پر انگریز کی پروردہ یونیسیٹ پارٹی کے اثرات تھے بااثر افراد نے مسلم لیگ کو یہاں قدم جمانے نہ دیے اہل بھیرہ کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہوئے 19 جون 1930 کو حضرت مولانا ظہور احمد بگوی کی اپیل اور اعلان پر انجمن اسلامیہ اسکول محلہ خواجگان میں پہلا جلسہ مسلم لیگ ہوا اور باقاعدہ ال انڈیا مسلم لیگ کی تشکیل کی گئی اجلاس میں جناب حکیم شاہ محمد شیخوپوری خواجہ عبدالمجید مولانا محمد قاسم صدر مدرس دارالعلوم عزیزیہ سید غلام حسین جعفری مولوی محمد ابراہیم ایڈوکیٹ پیر انور امیر گیلانی خواجہ غلام صمدانی میاں محمد یوسف بزاز شیخ فضل حق پراچہ پیر بادشاہ انریری مجسٹریٹ خواجہ غلام جیلانی باصر پیر صدیق شاہ میاں محمد عظیم پراچہ مستری محمد شفیع منشی غلام رسول ٹھیکیدار ممبرز بنے۔ ملک محمد اقبال مرحوم ایڈوکیٹ اپنی کتاب تحریک پاکستان اور سرگودھا کی یادیں میں مزید حضرات کا تذکرہ کیا ہے ان میں ماسٹر امیر الدین نمدگراں افضل جوش پراچہ اور رحمت خان محلہ علی بٹھہ ، مجید افضل پراچہ شامل ہیں۔ ملک صاحب مرحوم لکھتے ہیں کہ جامعہ مسجد بھیرہ کے مولانا ظہور احمد بگوی بڑے اثر کے مالک تھے انہوں نے تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا مگر افسوس کہ تحریک کے جو بن پر انے سے قبل وفات ہو پا گئے۔ اس وقت تک یہ تحریک کامیابی سے آگے بڑھ رہی تھی اور بہت سے نوجوان شامل ہو رہے تھے ۔
گاہے گاہے باز خواں ایں قصہ پارینہ را
تازہ خواہی داشتن گر داغ ہائے سینہ را
بھیرہ سے بہت سے حضرات نے مسلم لیگ کا ساتھ دیا _ مسلم لیگ بھیرہ کی کاروائی کا رجسٹر مجلس حزب الانصار جامع بگویہ کے ریکارڈ میں موجود ہے ،جو کہ بھیرہ میں تحریک پاکستان میں حصہ لینےپ والے لوگوں کے حوالے سے اہم بنیادی ماخذ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہ ریکارڈ کہیں بھی میسر نہیں ہے _حضرت بگوی اور یہ تمام حضرات جنہوں نے تحریک پاکستان میں ایک نہایت اہم اور قابل قدر کردار ادا کیا ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہماری ذمہ داری ہے ان محسنوں نے اس وقت یہ مشکل کام سر انجام دیا جب نہ صرف انگریزوں اور ہندوؤں کی مخالفت کا سامنا تھا بلکہ اپنے اندرونی اختلافات سے بھی نبرد ازما ہونا پڑتا تھا حضرت بگوی کی قیادت میں بھیرہ کے کوچہ و بازار میں یہ نعرہ گونج اٹھا” پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ “اور یہ”لےکے رہیں گے پاکستان” مجلس حزب الانصار کے پندرہویں سالانہ جلسہ 1945 میں قیام پاکستان کی حمایت میں ایک پرجوش قرارداد پاس کی گئی حضرت بگوی کی زیر ارادت ماہنامہ شمس الاسلام میں قائد اعظم محمد علی جناح اور مسلم لیگ کے پیغام کو بڑے موثر انداز میں پیش کیا جاتا تھا اج جب ہم ازاد اور خود مختار ہیں ہمیں حضرت بگوی اور حضرات تحریک پاکستان کی خدمات اور قربانیوں کو نہیں بھولنا چاھئیے۔ ::(بھیرہ کی بہت سی شخصیات ہیں جنہوں نے تحریک پاکستان میں کام کیا تھا ۔اپ کو ان کے بارے اگر یقینی معلومات با حوالہ ہوں،ارسال کریں تاکہ مضمون کی شکل میں محفوظ کر دیا جاے ۔یہ حتمی تذکرہ نہ سمجھا جائے ان مرحومین کا ذکر مختلف حوالوں سے لیا گیا ہے ۔تاکہ تاریخ درست رہے ۔) دعاگو ۔صاحبزادہ ابرار احمد بگوی 03016701340