تحریر :انتظار احمد اسد
حام بن نوح کی اولاد ہند کی نویں نسل کے,سورج,نے اس شہر پر حکمرانی کی-,شنکل, کیدراج,سکندر اعظم, جلاالدین محمود عرف غازی پیر, قرامطہ سردار علم بن شعبان , محمود غزنوی, محمد غوری ,چنگیز خان کے سردار طرطائی, سلطان التمش, سلطان تغلق ,امیر تیمور,ظہیر الدین بابر ,شیر شاہ شوری ,اکبر اعظم, ایسے لوگ یہاں کے فاتح اورحکمران رہے -کبھی شہر دریائے جہلم کے اس پار احمد آباد کے قریب آباد تھا- 1540میں شیر شاہ سوری نے موجودہ شہر کی بناء ڈالی -کبھی یہ شہر 45فٹ چوڑی گول سڑک کے ساتھ آٹھ دروازے والی فصیل میں ہوا کرتا تھا -اب تین دروازے اور فصیل کے نشان تک نہ رہے – سیدمیر احمد شاہ محمدی , دیوان چمن لال ساہنی,,بلراج ساہنی,,نیلو,, پروفیسر عبدالمجید قریبی,, مینا کماری,, پیر محمد کرم شاہ الازھری,, احسان الحق پراچہ,, ڈاکٹر فاطمہ شاہ,, موجودہ چیئرمین نیب جاوید اقبال,, موجودہ چیف الیکشن کمشنر پاکستان راجہ سکندر سلطان ,,احمدی مذھب کے حکیم نورالدین اسی شہر کے باسی رہے ہیں-یہاں مشہورحکماء ,معروف وکلاء, اور عظیم ادباء پیدا ہوئے –
کبھی یہ شہر جن پرانی حویلیوں, مکانوں, با غوں, مسجدوں اور مندروں کی وجہ سے معروف تھا اب وہ امتداد زمانہ کی نظر ہونے لگی ہیں- وہ تو بھلا ہو وال سٹی اتھارٹی لاہور اورمحمکمہ آثار فدیمہ کا جن کی بدولت پنجاب حکومت اور اس کے عوامی نمائندوں حسن انعام پراچہ اور ندیم افضل چن نے اس شہر کو وال سٹی کا درجہ دلوایا-لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہچانے میں بہت سے خاموش چہروں کا ہاتھ ہے جن کا ذکر آپ اس کالم میں پڑھیں گے -کرنل (ر) زاہد ممتاز وہ ہستی ہے جو یہاں پیدا ہوئے پھر پاک آرمی میں سروس کے بعد پنڈی سدھارے جنون کی حد تک اس شخص کو بھیرہ سے محبت ہے -1989سے یہ شخص یوشیکا کا کیمرہ گلے میں ڈالے گلی گلی محلےمحلےپھرتا,پرانی عمارات کے فوٹو بناتا رہا -بھیرہ کے آثار قدیمہ کو محفوظ کرنے اور تاریخ کی معلومات کے لئے انھوں نے تاریک وطن ہندو گیان سروب سے واشنگٹن میں نہ صرف رابطہ کیا بلکہ Bhera. com ویب سائٹ بناکر محلے وائز ہزاروں عمارتوں کی تصاویر کو یہاں محفوظ بھی کیا- افسوس !گیان سروب کی وفات کے بعد یہ ویب سائٹ بند ہوگئی- کرنل زاہد اس شہر کے پرانے باسیوں, گارڈن کالج کے نصراللہ ملک, کرنل افتخار جن کے والد 1946میں اس شہرکے تھانیدار تھے, خواجہ بشیر اور افتخار پراچہ کو پیران سالی میں بھیرہ لائے اور گلی کوچے میں لے کر پھرے ,ان کے انٹرویو کرکے اپنےبیٹے مصطفے ممتاز , جنھوں نے دلی جاکر وہاں بھیرہ کے ہندو باسیوں کے رہائشی ٹاؤن بھیرہ بھون کاوزٹ کیا تھا کی وساطت سے یو ٹیوب پر ڈالے- کرنل زاہد اداکار نیلو کے مسیح بھائی ایون انورسے ملے,انھوں نے علی گڑھ یونی ورسٹی کے پروفیسر عبدالمجید قریشی کے بیٹوں خالد قریشی اور شاھد قریشی سے رابطہ رکھا -خطیب شاہی مسجد بھیرہ ابراراحمدبگوی, ڈاکٹر انوار احمد بگوی, خواجہ زاہد نسیم, شاہین فاروقی سلیم اختر سلیمی ,پروفیسر بلال سہیل اور راقم سے مسلسل تعلقات استواررکھ کر اس شہر کے تہذیبی احیاء کے لئے گامزن رہے -جب وہ آئی ایس پی آر میں تھے تو تین بار ptv والوں کو بھیرہ لائے اور ڈاکو منٹری بنواکر TV پر چلوایا- بی بی لندن کئ سحر بلوچ نے یہاں آکر ڈاکومنٹری بنائی اورشہر کی قدیم عمارات پر مضمون لکھا-2001میں یہاں پر مختلف ملکوں کے سفیروں کو لایا گیا جنھوں نے قدیم عمارات دیکھ حیرت کا اظہار کیا-یہاں معروف تاریخ دان ڈاکٹر دانی بھی اپنے کاروان کے ساتھ آئے تھے اپنے مضامین میں انھوں نے اس کا ذکر بھی کیا -اس شہر کے احیاء میں تحریک محبان بھیرہ کے مرحوم صدر محمد اصغر ایم اے, پروفیسر ریاض عامر, اکرام اللہ سلیمی, یوسف چوہان نے راقم کے ساتھ ملکر کام کیا -سہ ماہی ,,نالہ دل,, سہ ماہی مفاہیم,, اور سہ ماہی ,,فنون,, اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں -اس کے ساتھ ساتھ چودھری علی حسن نے یو ٹیوب پر شہر کے حوالے سے لائق تحسین تحقیقی کام کیا-2015میں WTO میں پاکستان کے سفیر مجتبی پراچہ کامران لاشاری ڈاٹریکٹر وال سٹی اتھارتی لاہور سے ملے اور بھیرہ کے حوالے سے نہ صرف انھیں بتایا بلکہ ان کو یہاں آنے پر مجور کیا لاشاری نے تین دفعہ بھیرہ کا وزٹ کیا وہ یہاں کی عمارات سے متاثر ہوئے تا آنکہ حسن انعام پراچہ حکومت پنجاب سے وال سٹی کا نوٹیفیکیش کروانے میں کامیاب ہوگئے –
پچھلے دنوں کامران لاشاری کمشنر سرگودھا کے ہمراہ بھیرہ آئے جہاں اے سی بھیرہ, کرنل زاہد ,حسن انعام پراچہ اور ندیم افضل چن نے ان کا عمائدین شہر کے ساتھ استقبال کیا لاشاری کی موجودگی میں یہ اہم فیصلے ہوئے –
چڑی چوک دروازہ سے بولی مندر تک پکی سڑک تعمیر ہوگی بولی مندر کی تعمیر نو کے ساتھ یہاں کے چھ کنال رقبے پر پارک اور دکانیں بنائی جائیں گی – آٹھ دروازوں میں سے تین کی تعمیر نو کا فیصلہ بھی ہوا-تاریخی عمارت ریلوے اسٹیشن کی بحالی, کمروں کی مرمت اور وائٹ واش کیا جائے گا-ملکوال اور لالہ موسی ریلوے اسٹیشن سے پرانا سامان یہاں بنے میوزیم میں رکھ کر بچوں کی سیر تفریح کے لئے ٹرین چلے گی اور پارک کی تعمیر ہوگی اس کے علاوہ یہاں کینٹین بھی بنے گی -میوزیم میں شہر کی پرانی عمارتوں کی تصاویر کو رکھا جائے گا-تاریخی گراؤنڈ گنج منڈی میں فوڈ سٹریٹ بنے گی -یہ فیصلہ بھی ہوا کہ پنڈی لاہور موٹروے کے بھیرہ انٹر چیج پر انفارمیشن سنٹر تعمیر ہوگا جہاں شہر کے نقشے ہونگے اور پمفلٹ میں شہر کی تاریخی عمارات کے فاصلے بھی تحریر ہونگے
