An article – Journalism in Bhera, district Sargodha, by Dr Sahibzada Anwaar Ahmed Bugvi. By profession, a medical doctor, prolific writer, who has authored many books on various subjects. For more information about him, see Wikipedia. See on the website, bhera.org , under the Category, Misscellaneous and Urdu Articles بھیرہ کی صحافت۔ تحریر۔ ڈاکٹر صاحبزادہ انوار احمد بگوی

ڈاکٹرصاحب زادہ انوار احمد بگوی کا کتاب سے تعلق نسبی ہے -انھوں نے شمالی پنجاب کے اس معروف علمی “خانوادہ بگویہ”میں جنم لیا ,جو نہ صرف راہ نما امت رہا بلکہ اس خانوادے سے نامور علمی لوگوں اور علماء نے کسب فیض کیا -ڈاکِٹر بگوی نے اپنے گھرانے میں جو علمی اعتدال دیکھا وہ ان کی تحریروں میں نمایاں نظر آتا ہے- سکھا شاہی دور میں مساجد کو اصطبل میں بدلا گیا تو ان کے بزرگوں: مولانا احمدالدین بگوی و مولانا محی الدین بگوی نے جو شاہ ولی اللہ کے خاندان سے فیض یاب تھے, شاہی مسجد لاہور اور شیر شاہی مسجد بھیرہ کو واگزار کرواکر فکر ولی اللًہی کو پنجاب بھر میں عام کیا- مذہبی علمی ,فکری, روحانی, سیاسی اور معاشرتی حوالے سے ان کے بزرگوار: مولانا ذاکر بگوی, مولانا نصیرالدین بگوی اور مولانا ظہور احمد بگوی علاقہ بھر میں خصوصاً اور پنجاب بھر میں عموماً اہم حوالہ رہے ہیں -انھوں نے خون جگر دے کر شمالی پنجاب میں جو علمی جوت جگائی تھی ڈاکٹر بگوی کی جملہ تحاریر ان سے مزین ہیں – -وہ ایک منجھے ہوئے, تجربہ کار ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین منتظم بھی ہیں -پنجاب کے ایڈیشنل سیکرٹری و ایڈوائزر محکمہ صحت پنجاب,ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز بہاول پور, وائس پریزیڈنٹ پنجاب فارمیسی کونسل و نرسنگ کونسل, میڈیکل سپرنٹنڈنٹ جناح و چلڈرن ہسپتال لاہور, ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر میانوالی, سرگودھا, فیصل آباد, پرنسپل پیرا میڈیکل سکول سرگودھا اور ڈائریکٹر ادارہ ترقی صحت پنجاب کے طور پر ان کی خدمات یادگار ہیں -ان کی تخلیقات میں “تذکار بگویہ” کی ضخیم پانچ جلدوں کے علاوہ درجن بھر کتب ہیں -تذکار بگویہ سریز نہ صرف خاندان بگویہ سے متعلق ہے بلکہ اس میں بو قلمونی موجود ہے -یہ تاریخ کےساتھ ساتھ سیاست و معاشرت سے متعلق بھی ہیں -اس میں آپ بیتی کے ساتھ جگ بیتی کا لطف بھی ملتا ہے -“تذکار بگویہ “میں بھیرہ کی تاریخ کے مختلف پہلوؤں کو یوں خوب صورتی سے پیش کیا گیا کہ قاری کتاب میں گھوجاتا ہے -ڈاکٹر صاحب کے متعلق میں اس صائب رائے سے متفق ہوں کہ انھیں ایم بی بی ایس ہونے کے ساتھ ساتھ پی ایج ڈی ڈاکٹر بھی ہونا چاہیے تھا- ان کے قلم میں روانی, بو قلمونی اور ندرت و جدت کا حسین امتزاج ہے-جو کتاب مزکورہ “قلم کاشتہ “میں دیکھا جاسکتا ہے -ڈاکٹر بگوی کی درجن بھر سے زائد کتابیں ان کی تخلیقی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ان کے تحقیقی انداز نگارش کا پتا بھی دیتی ہیں -وہ بیک وقت قلم کار, سفرنامہ نگار, ادیب وخطیب, مورخ, محقق, حدیث وقرآن کا فہم وادراک رکھنے والے عالم, مبصر, تاریخ دان, مذہبی بصیرت رکھنے والے راہ نما اور جدید طرز کے طبیب بھی ہیں – کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور کے معروف جریدے “کیمکول “کے وہ زمانہ طالب علمی میں مدیر بھی رہے ہیں –
از قلم راجہ نور محمد نظامی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top